وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا
اور ایمانداروں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے! کہ انھیں کا وعدہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا (١) اور اس (چیز) نے ان کے ایمان میں اور شیوہ فرماں برداری میں اور اضافہ کردیا (٢)
یہ بیان کرنے کے بعد کہ خوف کے وقت منافقین کی کیا حالت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کا حال بیان کیا، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ ﴾ ” اور جب مومنوں نے لشکروں کو دیکھا“ جو جنگ کے لیے جمع ہوئے اور وہ اپنے اپنے محاذ پر نازل ہوئے تھے تو (مومنوں کا) خوف جاتا رہا۔ ﴿ قَالُوا هٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰـهُ وَرَسُولُهُ ﴾ ” وہ کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں جو وعدہ فرمایا ہے : ﴿ أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ اللّٰـهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللّٰـهِ قَرِيبٌ ﴾ (البقرہ : 2؍214) ” کیا تم نے سمجھ لیا ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ تم پر وہ آزمائشیں تو آئی ہی نہیں جو تم سے پہلے لوگوں پر آئی تھیں، ان پر بڑی بڑی سختیاں اور تکلیفیں آئیں اور انہیں ہلا ڈالا گیا حتیٰ کہ رسول اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ تھے، پکار اٹھے : اللہ کی مدد کب آئے گی دیکھو اللہ کی مدد بہت قریب ہے۔“ ﴿ وَصَدَقَ اللّٰـهُ وَرَسُولُهُ ﴾ ’’اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا تھا‘‘ کیونکہ ہم وہ سب کچھ دیکھ چکے ہیں جس کی ہمیں خبر دی گئی تھی﴿ وَمَا زَادَهُمْ﴾ ” اور نہیں زیادہ کیا ان کو“ یعنی اس معاملے نے ﴿ إِلَّا إِيمَانًا ﴾ ” مگر ایمان میں“ یعنی ان کے دلوں میں ایمان زیادہ ہوگیا۔ ﴿ وَتَسْلِيمًا ﴾ ” اور ماننے میں“ یعنی ان کے جوارح میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کا اضافہ کیا۔