اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور جو کچھ ان درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کردیا پھر عرش پر قائم ہوا (١) تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں (٢) کیا اس پر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے (٣)۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے : ﴿ اللّٰـهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ﴾ ” وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے مابین چیزوں کو چھ دن میں پیدا کیا۔“ ان میں سے پہلا دن اتوار اور آخری دن جمعہ تھا، حالانکہ وہ ان آسمانوں اور زمین کو ایک لمحہ میں پیدا کرنے کی قدرت رکھتا ہے، مگر اللہ تعالیٰ بہت مہربانی کرنے والا اور حکمت والا ہے۔ ﴿ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ﴾ ” پھر وہ عرش پر مستوی ہوا۔“ جو کہ تمام مخلوقات کی چھت ہے۔ یہ عرش پہ مستوی ہونے کی کیفیت ایسی ہے جو اس کے جلال کے لائق ہے۔ ﴿ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ ﴾ ” اس کے سوا تمہارا کوئی دوست نہیں“ جو تمہارے معاملات میں تمہاری سرپرستی کرے ﴿ وَلَا شَفِيعٍ ﴾ ” اور نہ سفارش کرنے والا۔“ یعنی اگر تمہیں سزا ملے تو وہ تمہاری سفارش کرے ﴿ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴾ ” کیا تم نصیحت نہیں پکڑتے“ کہ تمہیں علم ہو کہ زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا، جو عرش عظیم پر مستوی ہے، جو تمہاری تدبیر اور تمہاری سرپرستی میں یکتا ہے اور تمام تر شفاعت کا وہی مالک ہے، اس لیے عبادت کی تمام انواع کا وہی مستحق ہے۔