ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ
یہ سب (انتظامات) اس وجہ سے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حق ہے اور اس کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں سب باطل ہیں (١) اور یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بلندیوں والا اور بڑی شان والا ہے (٢)
﴿ ذٰلِكَ ﴾ ” یہ“ جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے اپنی عظمت اور اپنی صفت کو بیان کیا ہے ﴿ بِأَنَّ اللّٰـهَ هُوَ الْحَقُّ ﴾ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ اپنی ذات و صفات میں حق ہے، اس کا دین حق ہے، اس کے رسول حق ہیں، اس کا وعدہ حق ہے، اس کی وعید حق ہے اور اس کی عبادت حق ہے۔ ﴿ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الْبَاطِلُ ﴾ اور جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، سب اپنی ذات و صفات میں باطل ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ ان کی امداد نہ کرے تو ان کی بقا ممکن نہیں۔ جب یہ خود باطل ہیں تو ان کی عبادت سب سے بڑا باطل ہے۔ ﴿ وَأَنَّ اللّٰـهَ هُوَ الْعَلِيُّ ﴾ ” اور بے شک اللہ تعالیٰ (بذاتہ) بلند ہے“ وہ تمام مخلوقات سے اوپر ہے۔ اس کی صفات اس سے بلند تر ہیں کہ ان پر مخلوق کی صفات کو قیاس کیا جائے۔ وہ مخلوق کے اوپر اور ان پر غالب ہے۔ ﴿ الْكَبِيرُ ﴾ وہ اپنی ذات و صفات میں کبریائی کا مالک ہے اور زمین اور آسمان کی تمام مخلوق کے دل اس کی کبریائی سے لبریز ہیں۔