سورة لقمان - آیت 28

مَّا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ إِلَّا كَنَفْسٍ وَاحِدَةٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد زندہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے ایک جی کا، (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی عظیم اور کامل قدرت کا ذکر فرمایا جس کا عقل تصور تک نہیں کرسکتی۔ پس فرمایا : ﴿ مَّا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ إِلَّا كَنَفْسٍ وَاحِدَةٍ ﴾ ” تم سب کو پیدا کرنا اور پھر دوبارہ اٹھانا تو بس ایسا ہے جیسے ایک متنفس کو (پیدا کرنا اور اٹھانا) “ اور یہ ایسی چیز ہے جو عقل کو حیران کردیتی ہے۔ تمام مخلوق کی تخلیق۔۔۔ ان کی کثرت کے باوجود اور ان کی موت کے بعد ان کے بکھر جانے کے باوجود ان کو ایک لمحہ میں دوبارہ زندہ کرنا۔۔۔ ایسے ہی ہے جیسے اس نے صرف ایک نفس کو پیدا کیا ہو۔ اس لیے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے اور پھر اعمال کی جزا دینے کو بعید سمجھنا اللہ تعالیٰ کی عظمت، قوت اور قدرت کے بارے میں جہالت کے سوا کچھ نہیں۔ پھر ذکر فرمایا کہ وہ تمام مسموعات کو سنتا اور تمام مرئیات کو دیکھتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴾ ” بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔ “