سورة لقمان - آیت 4
الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
جو لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر (کامل) یقین رکھتے ہیں (١)۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
پس یہ قرآن انہی کے لیے ﴿ هُدًى﴾ ” ہدایت ہے“ راہ راست کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے اور جہنم کے راستوں سے انہیں بچاتا ہے ﴿وَرَحْمَةً ﴾ اور محسنین کے لیے رحمت ہے۔ اس کے ذریعے سے انہیں دنیا و آخرت کی سعادت، خیر کثیر، ثواب جزیل اور فرحت حاصل ہوتی ہے اور گمراہی و بدبختی ان سے دور ہوجاتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان ” محسنین“ کا وصف بیان فرمایا کہ وہ علم کامل یعنی یقین محکم رکھتے ہیں جو عمل اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کے خوف کا موجب ہے اس لیے وہ اس کی نافرمانیوں کو ترک کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو عمل سے موصوف کیا ہے اور عمل کے ضمن میں دو بہترین اعمال کا ذکر فرمایا۔