أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے کشادہ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ، (١) اس میں بھی لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں نشانیاں ہیں۔
﴿ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللّٰـهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ﴾ ” کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی جس کے لیے چاہتا ہے رزق فراخ کردیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے؟“ یہ جان لینے کے بعد کہ خیر اور شر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، رزق میں تنگی اور فراخی بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہے مایوسی کا کوئی مقام نہیں۔ اے عقل مند شخص ! مجرد اسباب پر نظر نہ رکھ بلکہ مسبب الاسباب کی طرف دیکھ، اس لیے فرمایا : ﴿ إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ ” بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں نشانیاں ہیں۔“ کیونکہ یہی لوگ ہیں جو رزق میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے، اس کی مشیت کے مطابق، عطا کردہ کشادگی اور تنگی سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔ اس کے ذریعے سے انہیں اللہ تعالیٰ کی حکمت، اس کی رحمت، اس کے جود و کرم اور رزق کی تمام ضروریات میں دل کے اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے کی طرف میلان کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔