وَعْدَ اللَّهِ ۖ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ وَعْدَهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ کا وعدہ ہے، (١) اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
﴿وَعْدَ اللّٰـهِ لَا يُخْلِفُ اللّٰـهُ وَعْدَهُ ﴾ ” یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔“ پس تم اس وعدے پر یقین رکھو، اسے حتمی سمجھو اور جان لو کہ یہ وعدہ ضرور پورا ہوگا۔ جب یہ آیات کریمہ نازل ہوئیں، جن میں اس وعدے کا ذکر ہے، تو اس وعدے کی مسلمانوں نے تصدیق کی مگر مشرکین نے اس کو نہ مانا حتیٰ کہ بعض مسلمانوں اور بعض کفار نے اس پر شرط لگالی اور کچھ سالوں کی مدت مقرر کرلی۔ جب وہ مدت آئی جو اللہ تعالیٰ نے مقرر کر رکھی تھی تو رومیوں کو ایرانیوں کے خلاف فتوحات حاصل ہونے لگیں۔ رومیوں نے ایرانی افواج کو ان تمام علاقوں سے نکال باہر کیا جو انہوں نے رومیوں سے چھینے تھے اور یوں اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوگیا۔ اس کا تعلق امور غیبیہ سے ہے جن کے وقوع سے قبل اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق پیش گوئی کے طور پر آگاہ فرما دیا تھا اور یہ پیش گوئی انہی مسلمانوں اور کافروں کے دور میں وقوع پذیر ہوئی جن کے دور میں یہ پیش گوئی کی گئی تھی ﴿وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ ” لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے“ کہ اللہ تعالیٰ کا کیا ہوا وعدہ حق ہے۔ بنا بریں ان میں ایک ایسا گروہ بھی موجود ہے جو اللہ کے وعدے کو سچ نہیں مانتا اور اس کی آیتوں کو جھٹلاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو علم نہیں رکھتے یعنی جو اشیاء کے اسرار نہاں اور ان کے عواقب کو نہیں جانتے۔