وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا ؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا اللہ تعالیٰ نے۔ آپ کہہ دیجئے کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں اکثر بے عقل ہیں (١)۔
آپ کہہ دیجیے کہ ہر قسم کی حمد و ستائش اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے ہدایت اور گمراہی کو کھول کھول کر بیان کردیا اور مشرکین کے موقف کا بطلان واضح کردیا تاکہ اہل ایمان اس سے بچے رہیں۔ آپ کہہ دیجیے کہ ہر قسم کی حمد و ستائش کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے عالم علوی اور عالم سفلی کو تخلیق فرمایا، جو ان کی تدبیر کرتا ہے، جو ان کو رزق بہم پہنچاتا ہے، جسے چاہتا ہے رزق میں کشادگی عطا کرتا ہے اور جس پر چاہتا ہے رزق کو تنگ کردیتا ہے یہ اس کی حکمت پر مبنی ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ اس کے بندوں کے لیے درست اور مناسب کیا ہے۔