سورة العنكبوت - آیت 52

قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًا ۖ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوا بِاللَّهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ تعالیٰ کا گواہ ہونا کافی ہے (١) وہ آسمان و زمین کی ہر چیز کا عالم ہے، جو لوگ باطل کے ماننے والے اور اللہ تعالیٰ سے کفر کرنے والے (٢) ہیں وہ زبردست نقصان اور گھاٹے میں ہیں (٣)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قُلْ كَفَىٰ بِاللّٰـهِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًا ﴾ ” کہہ دیجیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ ہی گواہ کافی ہے۔“ اس لیے میں نے اسے گواہ بنایا ہے اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کا عبرتناک عذاب نازل ہو اگر اللہ تعالیٰ میری تائید اور مدد کرتا اور میرے لیے میرے تمام معاملات آسان کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ جلیل القدر شہادت تمہارے لیے کافی ہونی چاہیے اور اگر تمہارے دلوں میں یہ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کی شہادت۔۔۔ جسے تم نے سنا ہے نہ دیکھا ہے۔۔۔ دلیل کے لیے کافی نہیں تو اللہ تعالیٰ ﴿ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ ”آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔“ میرا حال، تمہارا حال اور میری باتیں اس کے جملہ علم میں شامل ہیں۔ اگر میں نے اس پر جھوٹ گھڑا ہے، حالانکہ وہ اس کا علم رکھتا ہے اور مجھے سزا دینے کی قدرت رکھتا ہے، تو یہ اس کے علم، قدرت اور حکمت میں قادح ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴾ (الحاقۃ: 69؍44۔ 46) ” اور اگر اس نے ہم پر کوئی جھوٹ باندھا ہوتا تو ہم اس کو دائیں ہاتھ سے پکڑلیتے اور پھر اس کی رگ جاں کاٹ دیتے۔ “ ﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوا بِاللَّـهِ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴾ ’’اور جن لوگوں نے باطل کو مانا اوراور اللہ کا انکار کیا، وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔‘‘ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز قیامت پر ایمان نہ لا کر خسارے میں رہے اور چونکہ ان سے دائمی نعمتیں چھوٹ گئیں اور حق کے مقابلے میں باطل حاصل ہوا اور نعمتوں کے مقابلے میں الم ناک عذاب، اسی لیے وہ قیامت کےروز، اپنے اور اپنے گھر والوں کے بارے میں گھاٹے میں رہیں گے۔