وَلَمَّا أَن جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالُوا لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ ۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا امْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ
پھر جب ہمارے قاصد لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے غمگین ہوئے اور دل ہی دل میں رنج کرنے لگے (١) قاصدوں نے کہا آپ نہ خوف کھائیے نہ آرزدہ ہوں، ہم آپ کو مع آپ کے متعلقین کے بچا لیں گے مگر آپ کی (٢) بیوی کہ وہ عذاب کے لئے باقی رہ جانے والوں میں سے ہوگی۔
پھر وہ وہاں سے چلے گئے اور لوط علیہ السلام کے پاس آئے۔ ان کا آنا لوط علیہ السلام کو بہت ناگوار گزرا اور بہت تنگدل ہوئے کیونکہ آپ ان کو پہچان نہ پائے تھے وہ سمجھتے تھے کہ وہ مہمان اور مسافر ہیں اس لئے وہ ان کے بارے میں اپنی قوم کے رویے سے خائف تھے تو فرشتوں نے آپ سے کہا: ﴿ لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ ﴾ ” خوف کیجئے نہ رنج کیجئے۔“ اور انہوں لوط علیہ السلام کو بتایا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں ﴿ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا امْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ إِنَّا مُنزِلُونَ عَلَىٰ أَهْلِ هَـٰذِهِ الْقَرْيَةِ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ﴾ ” ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچا لیں گے بجز آپ کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی۔ بے شک ہم اس بستی کے رہنے والوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں کیونکہ یہ بدکاری کر رہے تھے۔“ فرشتوں نے لوط علیہ السلام سے کہا کہ وہ اپنے گھر والوں کو لے کر راتوں رات نکل جائیں۔ پس جب صبح ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے گھروں کو ان پر الٹ دیا اور اوپر والا حصہ نیچے کردیا اور ان پر پے درپے کھنگر کے پتھر برسائے جنہوں نے ان کو ہلاک کر کے نیست ونا بود کردیا، لہٰذا وہ کہانیاں اور عبرت کا نشان بن کر رہ گئے۔