فَأَنجَيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ وَجَعَلْنَاهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ
پھر ہم نے انھیں کشتی والوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو ہم نے تمام جہان کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا۔
﴿ فَأَنجَيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ ﴾ ” پس ہم نے ان کو اور کشتی والوں کو نجات دی۔“ یعنی وہ لوگ جو ان کے ساتھ کشتی میں سوار ہوئے تھے یعنی ان کے گھر والے اور ان پر ایمان لانے والے دیگر لوگ ﴿ وَجَعَلْنَاهَا﴾ ’’اور ہم نے اس کو بنایا‘‘ یعنی کشتی کو یا قصہ نوح کو ﴿ اٰيَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴾ ” تمام جہانوں کے لئے نشانی“ جس سے لوگ عبرت پکڑتے ہیں کہ جو کوئی اپنے رسولوں کی تکذیب کرتا ہے اس کا انجام ہلاکت ہے، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو ہر غم سے نجات دیتا اور ہر تنگی سے نکلنے کی راہ دکھاتا ہے، نیز اللہ تبارک و تعالیٰ نے کشتی کو۔۔۔ یعنی کشتی کی جنس کو تمام جہانوں کے لئے نشانی بنا دیا جسے وہ اپنے رب کی رحمت سے تعبیر کرتے ہیں، جس نے ان کے لئے اس کے اسباب مہیا کئے اور اس کے معاملے کو ان کے لئے آسان بنایا اور وہ انہیں اور ان کے مال و اسباب کو ایک گوشے سے دوسرے گوشے تک اٹھائے پھرتی ہے۔