سورة القصص - آیت 64

وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ (١) وہ بلائیں گے لیکن انھیں وہ جواب تک نہ دیں گے اور سب عذاب دیکھ لیں گے (٢) کاش یہ لوگ ہدایت پا لیتے۔ (٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَقِيلَ﴾ ” کہا جائے گا“ ان سے ﴿ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ﴾ ” اپنے ان معبودوں کو بلا لو“ جن سے تمہیں کوئی نفع پہنچنے کی امید تھی چنانچہ مصیبت کی ایسی گھڑی میں ان کو اپنے مزعومہ معبودوں کو بلانے کا حکم دیا جائے گا جس میں عابد اپنے معبود کو پکارنے پر مجبور ہوتا ہے۔ ﴿فَدَعَوْهُمْ ﴾ ” پس وہ ان کو پکاریں گے“ تاکہ وہ ان کو کوئی فائدہ پہنچائیں یا ان کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچائیں ﴿فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ ﴾ ” مگر وہ ان کو کوئی جواب نہ دیں گے“ تب کفار کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ جھوٹے اور سزا کے مستحق ہیں۔ ﴿وَرَأَوُا الْعَذَابَ﴾ ” اور وہ اس عذاب کو دیکھیں گے“ جو ان کے آنکھوں دیکھتے نازل ہوگا جس کو وہ جھٹلایا اور اس کا انکار کیا کرتے تھے۔ ﴿لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ﴾ ” کاش وہ ہدایت یاب ہوتے“۔ تو ان کو اس عذاب کا سامنا نہ کرنا پڑتا اور انہیں جنت کے راستے کی طرف راہنمائی حاصل ہوتی، جیسے انہیں دنیا میں رہنمائی حاصل ہوئی تھی، مگر اس کے برعکس وہ دنیا میں راہ راست پر گامزن نہ ہوئے، اس لئے آخرت میں انہیں جنت کا راستہ نہیں ملا۔