فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنثَىٰ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنثَىٰ ۖ وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
جب بچی کو جنا تو کہنے لگی اے پروردگار! مجھے تو لڑکی ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ کیا اولاد ہوئی ہے اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں (١) میں نے اس کا نام مریم رکھا (٢) میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں (٣)
﴿فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنثَىٰ﴾ ” جب بچی کو جنا تو کہنے لگی : پروردگار ! مجھے تو لڑکی ہوئی“ جب کہ انہیں شوق تھا کہ لڑکا پیدا ہو، جو اللہ کے گھر میں خدمت اچھے طریقے سے کرسکے۔ اس کلام سے گویا ایک قسم کی معذرت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿ وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ﴾ ” اللہ کو خوب معلوم ہے کہ کیا اولاد ہوئی“ اسے بتانے کی ضرورت نہیں۔ اسے تو اس وقت بھی علم تھا جب ان کی والدہ کو بھی علم نہیں تھا۔ ﴿وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنثَىٰ وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ﴾” اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں اور میں نے اس کا نام مریم رکھا“ اس سے معلوم ہوا کہ لڑکا لڑکی سے افضل ہے اور پیدائش کے وقت نام رکھنا جائز ہے اور ماں اپنے بچے کا نام رکھ سکتی ہے بشرطیکہ باپ کو یہ بات ناپسند نہ ہو۔ ﴿وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ﴾ ” او رمیں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں“ انہوں نے مریم اور مریم کی اولاد کے لئے دعا کی کہ انہیں اللہ تعالیٰ شیطان سے محفوظ رکھے۔