سورة القصص - آیت 14

وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَاسْتَوَىٰ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب (موسٰی علیہ السلام) اپنی جوانی کو پہنچ گئے اور پورے توانا ہوگئے ہم نے انھیں حکمت و علم عطا فرمایا (١) نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ﴾ جب موسیٰ علیہ السلام اپنی پوری قوت اور عقل و فہم کو پہنچ گئے اور یہ صفت انسان کو غالب طور پر چالیس سال کی عمر میں حاصل ہوتی ہے ﴿وَاسْتَوَىٰ﴾ اور ان مذکورہ صفات میں درجہ کمال کو پہنچ گئے ﴿ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ﴾ ” تو ہم نے ان کو حکمت اور علم عطا کیا۔“ یعنی ان کو ایسی دانائی عطا کی جس کی بناء پر انہیں احکام شرعیہ کی معرفت حاصل ہوگئی اور وہ نہایت دانائی کے ساتھ لوگوں میں فیصلہ کرتے تھے اور ان کو بہت سے علم سے نوازا ﴿وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ﴾ ” اور اسی طرح ہم جزا دیتے ہیں احسان کرنے والوں کو۔“ اللہ تعالیٰ ان کے احسان کے مطابق علم اور حکمت سے سرفراز فرماتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ موسیٰ علیہ السلام کے کمال احسان پر دلالت کرتی ہے۔