سورة النمل - آیت 88

وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ۚ صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ ۚ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور پہاڑوں کو دیکھ کر اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کرتے ہیں لیکن وہ بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے (١) یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے (٢) جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وہ باخبر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

قیامت کے روز کی ہولناکی کی وجہ سے ﴿تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً﴾ ” آپ پہاڑوں کو دیکھیں گے تو خیال کریں گے کہ وہ جامد ہیں۔“ یعنی آپ ان میں سے کوئی چیز مفقود نہ پائیں گے اور آپ سمجھیں گے کہ یہ تمام پہاڑ اپنے اپنے احوال میں باقی ہیں حالانکہ یہ شدت اور ہولناکی کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہوں گے اور ٹوٹ پھوٹ کر اور غبار بن کر اڑجائیں گے اس لئے فرمایا : ﴿ وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ﴾ ” اور وہ بادلوں کی چال چل رہے ہوں گے۔“ اپنی خفت اور شدت خوف کے باعث۔ ﴿صُنْعَ اللّٰـهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ﴾ ” یہ اللہ کی کاری گری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا، بے شک وہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔“ پس وہ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا۔