سورة النمل - آیت 63

أَمَّن يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَن يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

کیا وہ جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے (١) اور جو اپنی رحمت سے پہلے ہی خوشخبریاں دینے والی ہوائیں چلاتا ہے (٢) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جنہیں یہ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند و بالا تر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

وہ کون ہے جو تمہیں اس وقت راہ دکھاتا ہے جب تم بحروبر کی تاریکیوں میں سفر کررہے ہوتے ہو جہاں تمہارے پاس کوئی راہنمائی کرنے والا ہوتا ہے نہ کوئی علامت دکھائی دیتی ہے اور نہ کوئی ایسا وسیلہ ہوتا ہے جس کے ذریعے تم نجات حاصل کرسکو۔ البتہ اللہ تعالیٰ کی راہنمائی تمہارے کام آتی ہے، وہ تمہارے لئے راستے کو آسان کرتا ہے وہ تمہیں اسباب مہیا کرتا ہے جن کے ذریعے سے تم صحیح راستہ پالیتے ہو۔ ﴿وَمَن يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ﴾ ” اور کون ہواؤں کو اپنی رحمت سے پہلے خوش خبری بنا کر بھیجتا ہے۔“ یعنی بارش ہونے سے پہلے۔ پس اللہ تعالیٰ ان ہواؤں کو بھیجتا ہے وہ بادل اٹھاتی ہیں، ان کو اکٹھا کرتی ہیں پھر ان کو بار آور کرتی ہیں اور بارش برسنے سے پہلے ہی بندے ان ہواؤں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ ﴿ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللّٰـهِ﴾ ” کیا اللہ کے ساتھ کوئی معبود ہے“ جس نے یہ تمام افعال سرانجام دئیے ہیں یا صرف اکیلے اللہ تعالیٰ سے یہ افعال صادر ہوئے ہیں؟ پھر تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو کیوں شریک ٹھہراتے ہو اور اس کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہو؟ ﴿ تَعَالَى اللّٰـهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ ’’اللہ بہت بڑا اور ان کے شرک اور ہمسر قرار دینے سے منزہ اور پاک ہے۔‘‘