سورة آل عمران - آیت 27

تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں لے جاتا ہے (١) تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے (٢) تو ہی ہے کہ جسے چاہتا ہے بیشمار روزی دیتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ﴾” تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔“ جس کی وجہ سے موسم پیدا ہوتے ہیں، روشنی، دھوپ، سایہ، سکون اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ جو اللہ کی قدرت، عظمت، حکمت اور رحمت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔﴿ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ﴾” تو نکالتا ہے جان دار کو بے جان سے۔“ جیسے انڈے سے چوزہ، گٹھلی سے درخت، بیج سے کھیتی اور کافر سے مومن ﴿وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ﴾ ” اور نکالتا ہے بے جان کو جان دار سے۔“ جیسے پرندے سے انڈا، درخت سے گٹھلی، پودے سے دانہ اور مومن میں سے کافر۔ یہ اللہ کی قدرت کی سب سے بڑی دلیل ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام اشیا مسخر ہیں، ان کے ہاتھ میں کوئی اختیار نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا متضاد اشیا کو پیدا کرنا اور ایک چیز میں سے اس سے متضاد چیز پیدا کرنا ثابت کرتا ہے کہ یہ سب مجبور و لاچار ہیں۔ ﴿وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴾” تو وہی جسے چاہتا ہے، بے حساب روزی دیتا ہے۔“ تو جسے چاہتا ہے وہاں سے وسیع رزق دے دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا، اور نہ اس نے کمائی کی ہوتی ہے۔