وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ ۖ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ
اور داؤد کے وارث سلیمان ہوئے (١) اور کہنے لگے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے (٢) اور ہم سب کچھ میں سے دیئے گئے ہیں (٣) بیشک یہ بالکل کھلا ہوا فضل الٰہی ہے۔
﴿ وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ ﴾ ” اور سلیمان، داؤد کے وارث بنے۔“ یعنی وہ حضرت داؤد علیہ السلام کے علم ور ان کی نبوت کے وارث بنے انہوں نے اپنے علم کے ساتھ اپنے والد کے علم کو اکٹھا کرلیا شاید انہوں نے اپنے باپ کے علم کو اپنے باپ سے سیکھا اس کے ساتھ ساتھ ان کے باپ کی موجودگی میں بھی ان کے پاس علم تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ ﴾ (الانبیاء : 21؍79) ” پس صحیح فیصلہ ہم نے سلیمان کو سمجھا دیا۔“ اللہ تعالیٰ کے احسان پر اس کا شکر ادا کرتے ہوئے اور تحدیث نعمت کے طور پر سلیمان علیہ السلام نے کہا : ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ ﴾ ” لوگو ! ہمیں جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے۔ “ سلیمان علیہ السلام پرندوں کی بولی اور ان کی بات کو سمجھتے تھے جیسا کہ آنجناب نے ہد ہد سے بات چیت کی اور ہد دہد نے ان کی باتوں کا جواب دیا اور جیساکہ آنجناب نے چیونٹی کی بات کو سمجھ لیا تھا جو اس نے چیونٹیوں سے کی تھی۔۔۔ اس کا ذکر آئندہ سطور میں آئے گا۔ یہ فضیلت سلیمان علیہ السلام کے سوا کسی اور کو عطا نہیں ہوئی۔ ﴿ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ ﴾ ” اور ہمیں ہر چیز عطا کی گئی ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نعمتیں، اقتدار کے اسباب، سلطنت اور غلبہ عطا کیا جو انسانوں میں سے کسی کو عطا نہیں ہوئے اس لئے انہوں نے اپنے رب سے دعا کی : ﴿ وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِي ۖ ﴾ (ص : 38؍35) ” اور مجھے وہ اقتدار عطا کر جو میرے بعد کسی کے سزاوار نہ ہو۔“ پس اللہ تعالیٰ نے جنوں کو ان کے سامنے مسخر کردیا جو ان کے لئے ہر وہ کام کرتے تھے جو وہ چاہتے تھے، جو دوسرے لوگ نہیں کرسکتے تھے، اللہ تعالیٰ نے ہوا کو ان کے لئے مسخر کردیا وہ صبح کے وقت ایک مہینے کی راہ تک اور شام کے وقت ایک مہینے کی راہ تک چلتی تھی۔ ﴿ إِنَّ هَـٰذَا ﴾ ” بے شک یہ۔“ یعنی یہ سب کچھ جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کیا، ہمیں فضیلت عطا کی اور جس کے ساتھ ہمیں مختص کیا۔ ﴿ لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ ﴾ ” البتہ وہ صریح فضل ہے۔“ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا واضح فضل ہے۔ پس انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمت کا پوری طرح اعترف کیا۔