فَلَمَّا جَاءَهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
جب وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے (١) اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے (٢)۔
﴿ فَلَمَّا جَاءَهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا ﴾ ” پس جب وہ اس کے پاس آئے تو ندا آئی کہ بابرکت ہے وہ جو آگ میں ہے اور وہ جو اس (آگ) کے اردگرد ہیں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو پکارا اور آگاہ فرمایا کہ یہ نہایت مقدس اور مبارک جگہ ہے۔ یہ اس مقام کی برکت ہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو شرف کلام بخشنے، آپ کو آواز دینے اور آپ کو رسالت سے سرفراز کرنے کے لئے منتخب فرمایا : ﴿ وَسُبْحَانَ اللّٰـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ یعنی اللہ رب کائنات اسی چیز سے پاک اور منزہ ہے کہ اس کے بارے میں کسی نقص اور برائی کا گمان کیا جائے۔