ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اس کی وجہ ان کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں تو گنے چنے چند دن ہی آگ جلائے گی، ان کی گھڑی گھڑائی باتوں نے انہیں ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔
وہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں ﴿لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ﴾” ہمیں تو آگ گنے چنے دن کے لئے ہی جلائے گی اور ان کی گھڑی ہوئی باتوں نے ان کو ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا۔“ انہوں نے اپنے پاس سے ایک بات بنا کر اس کو حقیقت سمجھ لیا اور اس پر عمل کرنے لگے اور گناہوں سے اجتناب نہیں کرتے۔ کیونکہ ان کے دلوں نے ان کو یہ دھوکا دے رکھا ہے کہ وہ جنت میں جائیں گے۔ ان کی یہ بات سرا سر جھوٹ اور کذب بیانی ہے۔ ان کا انجام تو بہت برا اور انتہائی اندوہناک ہونے والا ہے۔