سورة الشعراء - آیت 154

مَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا فَأْتِ بِآيَةٍ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزہ لے آ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿مَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا ﴾ ” تو ہماری ہی طرح کا آدمی ہے۔“ تب وہ کون سی فضیلت ہے جس کے ذریدے سے تجھے ہم پر فوقیت حاصل ہے، یہاں تک کہ تو ہمیں اپنی اتباع کی دعوت دیتا ہے۔ ﴿فَأْتِ بِآيَةٍ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ﴾ ” اگر تو سچا ہے تو کوئی نشانی پیش کر۔“ حالانکہ صالح علیہ السلام کی مجرد حالت کا اعتبار نیز آپ کی دعوت کا اعتبار ہی اس چیز کی صحت اور صداقت پر سب سے بڑی اور سب سے واضح دلیل ہے جس کے ساتھ آپ کو مبعوث کیا گیا ہے مگر انہوں نے اپنی بدبختی کی بنا پر معجزات کا مطالبہ کیا۔ غالب حالات میں ان معجزات کا مطالبہ کرنے والے فلاح نہیں پاتے کیونکہ ان کا مطالبہ طلب رشد و ہدایت پر نہیں بلکہ تعنت پر مبنی ہوتا ہے۔