سورة الشعراء - آیت 139

فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَاهُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لئے ہم نے انھیں تباہ کردیا (١) یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَكَذَّبُوهُ ﴾’’پس انہوں نے اس کی تکذیب کی۔“ یعنی تکذیب ان کی فطرت اور عادت بن گئی تھی اور اس سے کوئی انہیں باز نہیں رکھ سکتا۔ ﴿فَأَهْلَكْنَاهُمْ﴾ ” تو ہم نے ان کو ہلاک کردیا۔“ یعنی ﴿ بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ﴾ (الحاقۃ: 69؍6، 7) ” (قوم عاد کو ) نہایت تیز آندھی نے ہلاک کردیا اللہ تعالیٰ نے مسلسل سات رات اور آٹھ دن تک اس آندھی کو ان پر چلائے رکھا، پس تو لوگوں کو اس میں اس طرح پچھاڑے ہوئے دیکھے گا جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے۔‘‘ ﴿إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً﴾ اس میں ہمارے نبی ہود علیہ السلام، ان کی دعوت کی صداقت اور ان کی قوم کے شرک اور سرکشی کے بطلان پر دلیل ہے۔ ﴿وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ﴾ ان نشانیوں کے باوجود وہ ایمان نہ لائے جو ایمان کا تقاضا کرتی ہیں۔