سورة الشعراء - آیت 113

إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّي ۖ لَوْ تَشْعُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ (١) ہے اگر تمہیں شعور ہو تو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چنانچہ نوح علیہ السلام نے فرمایا : ﴿ وَمَا عِلْمِي بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّي لَوْ تَشْعُرُونَ﴾ ” اور مجھے کیا خبر وہ پہلے کیا کرتے رہے ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے اگر تم شعور رکھتے ہو۔“ یعنی ان کے اعمال کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اور میرا فرض اللہ تعالیٰ کے پیغام کو پہنچا دینا ہے، تم ان کا معاملہ چھوڑو۔ اگر میرے دعوت حق ہے تو اس کے سامنے سر تسلیم خم کردو۔ ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے۔