سورة الشعراء - آیت 49

قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا (١) سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دونگا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا۔ (٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس نے جادوگر سے کہا : ﴿ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ﴾ ” کیا تم، اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت دوں، اس پر ایمان لے آئے۔“ فرعون کے سامنے جادوگروں کی جرأ ت اور اس کی اجازت اور مشورہ کے بغیر ان کے ایمان لانے کے اقدام کو دیکھ کر فرعون اور اس کی قوم حیرت زدہ رہ گئے۔ ﴿ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ ﴾ ” بے شک یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔“ حالانکہ اسی نے جادوگروں کو جمع کیا اور یہ اس کے مصاحبین ہی تھے جنہوں نے دوسرے شہروں سے جادوگروں کو اکٹھا کرنے کا مشورہ دیا۔ حالانکہ ان کو اچھی طرح علم تھا کہ وہ اس سے پہلے موسیٰ علیہ السلام سے ملے تھے نہ انہوں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تھا، نیز ان جادوگروں نے جادو کا ایسا کرتب دکھایا تھا جس نے ناظرین کو حیرت زدہ اور خوف زدہ کردیا۔ اس کے باوجود فرعون نے ان سے یہ بات کہی، حالانکہ جادوگر خود جادو کے بطلان سے واقف ہوچکے تھے۔ اس قسم کی عقل رکھنے والوں سے یہ بات بعید نہیں کہ وہ بڑے بڑے معجزات اور واضح حق کو دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں۔ کیونکہ اگر فرعون کسی بھی چیز کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ خلاف حقیقت ہے، تو وہ اس کی تصدیق کرتے۔ پھر فرعون نے جادوگروں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا : ﴿ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ ﴾ ” میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف اطراف سے کٹوا دوں گا۔“ یعنی میں تمہارا دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں کاٹ دوں گا۔ جیسا کہ زمین میں فساد پھیلانے والے کو سزا دی جاتی ہے۔ ﴿ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ ﴾ ” اور میں تم سب کو سولی چڑھوا دوں گا۔“ تاکہ ساری دنیا تمہاری ذلت و رسوائی کا تماشہ دیکھے۔