سورة الشعراء - آیت 42

قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ إِذًا لَّمِنَ الْمُقَرَّبِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قَالَ نَعَمْ ﴾ ” کہا ضرور“ تم کو اجرت اور انعام ملے گا ﴿ وَإِنَّكُمْ إِذًا لَّمِنَ الْمُقَرَّبِينَ ﴾ ” اور اس وقت تم مقربین میں شامل کرلئے جاؤ گے۔“ فرعون نے ان سے انعام اور مقرب بنانے کا وعدہ کرلیاتاکہ ان کے نشاط میں اضافہ ہو اور وہ پوری طاقت کے ساتھ موسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا مقابلہ کریں۔ جب مقررہ روز جادوگر، موسیٰ علیہ السلام اور اہل مصر اکٹھے ہوئے تو موسیٰ علیہ السلام نے ان کو وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوا عَلَى اللّٰـهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُم بِعَذَابٍ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَىٰ ﴾ )طٰہٰ : 20؍61( ” تمہارا برا ہو، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ نہ باندھو ورنہ عذاب تمہاری جڑ کاٹ کر رکھ دے گا، اور جو بہتان طرازی کرتا ہے وہ خائب و خاسر ہوتا ہے۔“ اس پروہ آپس میں جھگڑنے لگے، پھر فرعون نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور انہوں نے خود بھی ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھایا۔