سورة الشعراء - آیت 4

إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ آيَةً فَظَلَّتْ أَعْنَاقُهُمْ لَهَا خَاضِعِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہوجاتیں (١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جو کوئی ہدایت کا طلب گار ہے اس کے لئے یہ قرآن کافی و شافی ہے، اس لئے فرمایا : ﴿ إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ آيَةً ﴾ ” اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اتار دیں۔“ یعنی آیات معجزہ میں سے ﴿ فَظَلَّتْ أَعْنَاقُهُمْ ﴾ ” پھر ہوجائیں ان کی گردنیں۔“ یعنی جھٹلانے والوں کی گردنیں ﴿ لَهَا خَاضِعِينَ ﴾ ” اس کے آگے جھکنے والی۔“ مگر اس کی کوئی ضرورت ہے نہ اس میں کوئی مصلحت، کیونکہ اس وقت ایمان لانا فائدہ مند نہیں، ایمان لانا صرف اسی وقت فائدہ دے گا جب وہ ایمان بالغیب ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ ۗ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا ﴾ (الانعام: 6؍158)” کیا یہ لوگ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کچھ نشانیاں آجائیں، جس روز آپ کے رب کی کچھ نشانیاں آجائیں گی تو اس روز کسی جان کو اس کا ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے گا۔‘‘