سورة الشعراء - آیت 2

تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں (٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ ایسا اشارہ فرماتا ہے جو کھول کھول کر بیان کرنے والی اس کی کتاب کی تعظیم پر دلالت کرتا ہے کہ یہ کتاب عظیم تمام مطالب الٰہیہ اور مقاصد شرعیہ پر دلالت کرتی ہے۔ غوروفکر کرنے والے کے لئے، اس کی خبر اور حکم میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہتا کیونکہ یہ نہایت واضح کتاب ہے، بلند ترین معانی پر دلالت کرتی ہے، اس کے احکام مربوط اور اس کی تعلیق مناسب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کتاب عظیم کے ذریعے سے لوگوں کو ان کی بد اعمالیوں کے انجام سے ڈراتے تھے اور اس کے ذریعے سے راہ راست کی طرف راہنمائی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے متقی بندے اس سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں اور صرف وہی لوگ اس سے روگردانی کرتے ہیں جن کے لئے بدبختی لکھ دی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرکین کے ایمان نہ لانے پر بہت غمگین ہوتے تھے کیونکہ وہ ان کی بھلائی کی خواہش رکھتے تھے اور ان کے خیر خواہ تھے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا :