سورة الفرقان - آیت 62

وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا (١) اس شخص کی نصیحت کے لئے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً ﴾ ” اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔“ یعنی دن رات میں سے ایک جاتا ہے تو دوسرا اس کا پیچھا کرتا ہے یہ سلسلہ یونہی ہمیشہ چلتا رہے گا وہ کبھی اکٹھے ہوں گے نہ کبھی مرتفع ہوں گے۔ ﴿لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا ﴾ ” اس شخص کے لئے جو غور کرنا چاہے یا شکر گزاری کا ارادہ کرے۔“ یہ شب و روز اس شخص کے لئے نصیحت ہیں جو ان سے نصیحت حاصل کرنا، عبرت پکڑنا، ان کے ذریعے سے بہت سے مطالب الٰہیہ پر استدلال کرنا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہتا ہے۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کا شکر کرنا چاہتا ہے تو دن یا رات میں اس کے لئے ورد ہے۔ اگر کسی ایک وقت اس سے اس کا ورد فوت ہوجائے تو وہ دوسرے وقت میں اس کی تلافی کرسکتا ہے۔ نیز دل بھی شب و روز کی مختلف گھڑیوں میں، اپنی کیفیات کے اعتبار سے تبدیلیوں کا سامنا کرتے رہتے ہیں انہیں نشاط اور کسل مندی، ذکر اور غفلت، تنگی اور کشادگی اقبال اور اعراض کی کیفیات پیش آتی رہتی ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے شب و روز کو اس طرح تخلیق فرمایا ہے کہ وہ تسلسل سے باری باری وارد ہوتی رہتی ہیں تاکہ اگر ایک وقت فوت ہوجائے تو دوسرے وقت میں نشاط، ذکر اور شکر کی کیفیت حاصل ہوجائے نیز شب و روز کے تکرار میں عبادات کے اوقات کا تکرار ہے۔ جب بھی عبادات کا وقت دوبارہ آئے گا تو بندے میں ایک نیا ارادہ پیدا ہوگا جو گزشتہ وقت میں اس کی کسل مندی کا شکار ہوگیا تھا۔ اس طرح اس کے ذکر وشکر میں اضافہ ہوگا نیکیوں کا وظیفہ شجرۂ ایمان کے لئے آب پاشی کی حیثیت رکھتا ہے جس سے ایمان بڑھتا چلا جاتا ہے اگر یہ نہ ہو تو ایمان کا پودا مرجھا کرسوکھ جاتا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کی خوبصورت پیرائے میں کامل ترین حمد ہے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان بے شمار بھلائیوں اور احسانات کا ذکر کیا ہے جن سے اس نے اپنے نیک بندوں کو نوازا اور انہیں نیک اعمال کی توفیق سے سرفراز کیا جو انہیں جنت میں بلند ترین مقامات پر فائز کریں گے، چنانچہ فرمایا :