يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا
ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا (١)
﴿ يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا ﴾ ” ہائے افسوس، کاش نہ پکڑا ہوتا میں نے فلاں کو“ یعنی شیاطین انس وجن کو ﴿ خَلِيلًا ﴾ یعنی اپنا جگری دوست اور مخلص ساتھی۔ میں نے ان ہستیوں سے عداوت رکھی جو میرے سب سے زیادہ خیر خواہ، میرے ساتھ سب سے زیادہ بھلائی کرنے والے اور مجھ پر سب سے زیادہ مہربان تھے اور اس کو دوست بنایا جو درحقیقت میرا سب سے بڑا دشمن تھا۔ اس کی دوستی نے بدبختی، خسارے، رسوائی اور ہلاکت کے سوائی اور ہلاکت کے سوا کوئی فائدہ نہ دیا۔ ﴿ لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ﴾ ” بلاشبہ میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد اس نے مجھے اس سے بھٹکا دیا۔“ کیونکہ اس نے دھوکے اور فریب سے اس کی گمراہی کو اس کے سامنے مزین کردیا۔