وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ ۗ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا
ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے (١) اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے (٢) اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کی آزمائش کا ذریعہ بنا دیا (٣) کیا تم صبر کروگے؟ تیرا رب سب کچھ دیکھنے والا ہے (٤)۔
﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ﴾ ” اور ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے۔“ پس ہم نے ان کو کوئی ایسی مخلوق نہیں بنایا جو کھانا نہ کھاتی ہو اور نہ ہم نے ان کو فرشتے بنایا۔ پس وہ آپ کے لیے نمونہ ہیں۔ رہا فقرو غنا، تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے، اس کی حکمت پر مبنی آزمائش ہے جیساکہ فرمایا : ﴿ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً ﴾ ” اور بنایا ہم نے ایک کو دوسرے کے لیے آزمائش کا ذریعہ۔“ یعنی رسول ان لوگوں کے لیے آزمائش ہے جن کی طرف اسے مبعوث کیا گیا ہے، نیز اس لیے مبعوث کیا گیا ہے تاکہ اطاعت کرنے والوں اور نافرمانی کرنے والوں کے درمیان فرق واضح ہوجائے اور رسولوں کو ہم نے آزمایا مخلوق کو دعوت دینے کے ذریعے سے۔ مال دار فقیر کے لیے اور فقیر مال دار کے لیے آزمائش ہے اور اسی طرح اس دنیا میں مخلوق کی تمام قسمیں آزمائش، ابتلاء اور امتحان میں مبتلا ہیں۔ اس امتحان اور آزمائش سے مقصود یہ ہے۔ ﴿ أَتَصْبِرُونَ ﴾ کہ تم صبر کر کے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہو تاکہ تمہارا امولا تمہیں ثواب عطا کرے یا صبر نہیں کرتے اور اس طرح تم عذاب کے مستحق ٹھہرتے ہو ؟ ﴿ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا ﴾ ” اور آپ کا رب خوب دیکھنے والا ہے۔“ وہ تمہارے احوال کو دیکھتا اور جانتا ہے اور وہ اس شخص کو چن لیتا ہے جس کے متعلق وہ جانتا ہے کہ وہ رسالت کا اہل ہے اور وہ اسے اپنی فضیلت کے لیے مختص کرلیتا ہے وہ تمہارے اعمال کا علم رکھتا ہے، وہ تمہیں ان کی جزا دے گا اگر اچھے اعمال ہوں گے تو اچھی جزا ہوگی اور برے اعمال ہوں گے تو بری جزا ہوگی۔