سورة الفرقان - آیت 16

لَّهُمْ فِيهَا مَا يَشَاءُونَ خَالِدِينَ ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ وَعْدًا مَّسْئُولًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ جو چاہیں گے ان کے لئے وہاں موجود ہوگا، ہمیشہ رہنے والے۔ یہ تو آپ کے رب کے ذمے وعدہ ہے جو قابل طلب ہے (١)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ لَّهُمْ فِيهَا مَا يَشَاءُونَ ﴾ یعنی انہیں جس چیز کی طلب ہوگی اور جنت میں جس چیز کی خواہش اور آرزو ہوگی وہ انہیں حاصل ہوگی، مثلاً لذیذ مطعومات و مشروبات، ملبوسات فاخرہ، خوبصورت بیویاں، بلند و بالا محل، باغات پھلوں سے لدے ہوئے باغیچے، میوے، جن کی خوبصورتی، ان کا تنوع اور ان کی کثرت اصناف دیکھنے والوں اور کھانے والوں کو خوش کر دے گی۔ جنت کی پھلواریوں اور باغات میں نہریں بہہ رہی ہوں گی، وہ جدھر چاہیں گے ان نہروں کو موڑ سکیں گے، وہ نہ بدلنے والے اس پانی کی نہروں کو جہاں چاہیں گے لے جا سکیں گے، کچھ دودھ کی نہریں ہوں گی جن کا ذائقہ تبدیل نہیں ہوا ہوگا، پینے والوں کی لذت کی خاطر کچھ نہریں شراب کی ہوں گی، کچھ نہریں مصفیٰ شہد کی ہوں گی، جن میں خوشبوئیں پھیلی ہوئی ہوں گی، آراستہ اور مزین گھر ہوں گے، سحر انگیز اور دلکش آوازیں ہوں گی اور وہ بھائیوں کی زیارت اور دوستوں کی ملاقاتوں سے لطف اندوز ہوں گے۔ اور ان تمام نعمتوں سے اعلیٰ تر رب رحیم کے دیدار اور اس کے کلام کے سماع سے لطف اندوز ہونا، اس کے قرب اور رضا کی سعادت حاصل کرنا، اس کی ناراضی سے مامون ہونا ان نعمتوں کا دوام اور وقت گزرنے کے ساتھ ان تمام نعمتوں کا بڑھتے چلے جانا ہے۔ ﴿ كَانَ ﴾ ” ہے (یہ) “ جنت میں داخل ہونا اور جنت میں پہنچنا ﴿ عَلَىٰ رَبِّكَ وَعْدًا مَّسْئُولًا ﴾ ” آپ کے رب کے ذمے قابل درخواست وعدہ۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے متقی بندے اپنی زبان حال اور زبان قال سے، اللہ تعالیٰ سے سوال کریں گے۔ پس ان دونوں گھروں میں سے کون سا گھر اچھا ہے کہ اس کو ترجیح دی جائے؟ اے عقل مندو ! ان دونوں قسم کے عمل کرنے والوں، یعنی دارشقاوت کے اعمال رکھنے والوں اور دار سعادت کے اعمال رکھنے والوں میں سے کون سے لوگ فضیلت، عقل اور فخر کے مستحق ہیں؟ حق واضح اور راہ راست روشن ہوگئی ہے اب کسی افراط پسند کے پاس دلیل کو ترک کرنے کا کوئی عذر نہیں۔ اے وہ ذات گرامی ! جس نے کچھ لوگوں کے لیے شقاوت اور کچھ لوگوں کے لیے سعادت کا فیصلہ کیا ہے، ہم تیرے حضور اس بات کے امیدوار ہیں کہ تو ہمیں ان لوگوں میں شامل کردے جن کے لیے تو نے بھلائی اور اپنے دیدار کا شرف لکھ دیا ہے اور اے اللہ ! ہم بدبختوں کے احوال سے تیری مدد مانگتے ہیں اور تجھ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔