فَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ زُبُرًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ
پھر انہوں نے خود (ہی) اپنے امر (دین) کے آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لئے، ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر اترا رہا ہے۔
بایں ہمہ جھٹلانے والے ظالم، نافرمان ہی رہے اس لیے فرمایا : ﴿فَتَقَطَّعُوا ﴾ ” پس کاٹ دیا۔“ یعنی انبیاء و رسل کی اتباع کا دعویٰ کرنے والوں نے ﴿ أَمْرَهُم﴾ یعنی اپنے دین کو ﴿ بَيْنَهُمْ زُبُرًا﴾ ” آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر کے“ ﴿ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ﴾ ” ہر گر وہ اس پر جو اس کے پاس ہے۔“ یعنی ہر گر وہ اور فرقے کے پاس جو علم اور دین ہے ﴿فَرِحُونَ ﴾ وہ اسی پر خوش ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ حق پر ہے اور دیگر لوگ حق پر نہیں ہیں حالانکہ ان میں سے حق پر صرف وہی لوگ ہیں جو انبیاء کے راستے پر گامزن ہیں، پاک چیزیں کھاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں۔ ان کے سوا دیگر لوگ تو وہ باطل کی راہوں میں سرگرداں ہیں۔