سورة المؤمنون - آیت 50

وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَآوَيْنَاهُمَا إِلَىٰ رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے ابن مریم اور اس کی والدہ کو ایک نشانی بنایا (١) اور ان دونوں کو بلند صاف قرار والی اور جاری پانی (٢) والی جگہ میں پناہ دی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً﴾ یعنی ہم نے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام پر احسان کیا، ان کو اور ان کی والدہ کو انتہائی تعجب انگیز نشان بنا دیا کیونکہ حضرت مریم علیہا السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے اپنے پیٹ میں رکھا اور پھر آپ کو جنم دیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے گہوارے میں کلام کیا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ پر بڑے بڑے معجزات دکھائے۔ ﴿ وَآوَيْنَاهُمَا إِلَىٰ رَبْوَةٍ ﴾ یعنی ہم نے ان دونوں کو ایک بلند مقام پر پناہ دی اور یہ اس وقت کی بات ہے۔۔۔ واللہ اعلم۔۔۔۔ جب حضرت جناب مریم علیہا السلام نے عیسیٰ علیہ السلام کو جنم دیا۔ ﴿ ذَاتِ قَرَارٍ﴾ یعنی آرام دہ ٹھکانا ﴿ وَمَعِينٍ﴾ یعنی جاری چشمے کا پانی اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿ قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ ﴾ ” کردی ہے تیرے رب نے تیرے نیچے“ یعنی اس جگہ سے بہت نیچے جہاں حضرت مریم علیہا السلام نے پناہ لی تھی اور یہ اس لیے کہا گیا کیونکہ آپ بلند جگہ پر تھیں۔ ﴿سَرِيًّا ﴾ یعنی ندی اور وہ چشمے کا بہتا ہوا پانی ہے۔ ﴿ وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّافَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا﴾ ( مریم : 19؍24۔26)’’تو کھجور کے تنے کو ہلا تجھ پر تازہ کھجوریں گریں گی۔ کھا، پی اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کر۔