وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ أَفَلَا تَتَّقُونَ
یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا، اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، کیا تم (اس سے) نہیں ڈرتے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندے اور رسول نوح علیہ السلام کا ذکر کرتا ہے حضرت نوح علیہ اسلام زمین پر پہلے رسول تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا۔ ان کی قوم کی حالت یہ تھی کہ وہ بتوں کی پوجا کرتی تھی۔ انہوں نے اپنی قوم کو حکم دیا کہ وہ اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں، چنانچہ انہوں نے فرمایا : ﴿ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰـهَ ﴾’’اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو۔‘‘ یعنی اس کے لئے عبادت کو خالص کرو کیونکہ اخلاص کے بغیر عبادت قابل قبول نہیں۔ ﴿ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ﴾’’تمہارے لیے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ اس میں غیر اللہ کی الوہیت کا ابطال اور صرف اللہ تعالیٰ کی الوہیت کا اثبات ہے وہی خالق اور رزاق ہے اور غیر اللہ کے برعکس صرف وہی کامل کمال کا مالک ہے۔ ﴿ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴾ کیا تم استھانوں اور بتوں کی عبادت کرنے پر اللہ تعالیٰ سے ڈرتے نہیں، جن کو قوم کے صالح لوگوں کی شکل پر گھڑ لیا گیا تھا، اس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کی بھی عبادت شروع کردی تھی۔ حضرت نوح علیہ اسلام نے ان کو کھلے چھپے، شب و روز، ساڑھے نو سو برس تک دعوت دی مگر ان کی سرکشی اور روگردانی میں اور اضافہ ہوگیا۔