سورة المؤمنون - آیت 14

ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ ۚ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر نطفہ کو ہم نے جما ہوا خون بنا دیا، پھر خون کے لوتھڑے کو گوشت کا ٹکڑا کردیا، پھر گوشت کے ٹکڑے کو ہڈیاں بنا دیں، پھر ہڈیوں کو ہم نے گوشت پہنا دیا (١) پھر دوسری بناوٹ میں اسے پیدا کردیا (٢) برکتوں والا ہے وہ اللہ جو سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے (٣)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ ﴾ ’’پھر بنایا ہم نے نطفے کو‘‘ جو رحم مادر میں قرار پا چکا تھا۔ ﴿ عَلَقَةً ﴾ ’’لوتھڑا‘‘ یعنی نطفے کو چالیس دن گزرنے کے بعد سرخ خون میں تبدیل کردیا۔ ﴿ فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ ﴾ ’’پھر بنایا ہم نے جمے ہوئے خون کو‘‘ یعنی چالیس دن کے بعد اس خون کے لوتھڑے کو ﴿مُضْغَةً ﴾ گوشت کا ٹکڑایعنی گوشت کی چھوٹی سی بوٹی یعنی اس مقدار کے برابر جسے چبایا جاسکتا ہے۔ ﴿ فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ ﴾ ’’پھر بنایا نرم بوٹی کو‘‘ ﴿ عِظَامًا ﴾ ’’ہڈیاں‘‘ یعنی سخت ہڈیاں بنا دیتے ہیں جو کہ بدن کی ضرورت کے مطابق گوشت کے درمیان ہوتی ہیں۔ ﴿ فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ﴾ یعنی ہم ہڈیوں کو گوشت کا لباس پہنا دیتے ہیں جس طرح ہڈیوں کو گوشت کا سہارا بنایا اور اور یہ تیسرے چالیس دنوں میں سر انجام پاتا ہے۔ ﴿ ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ ﴾ ’’پھر پیدا کیا ہم نے اس کو ایک دوسری بناوٹ میں۔‘‘ اس میں روح پھونک دی، پس وہ بے جان جسم سے جان دار میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ ﴿ فَتَبَارَكَ اللّٰـهُ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ بہت بلند، بہت بڑا اور بہت زیادہ بھلائی والا ہے۔ ﴿ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ﴾ ’’وہ سب تخلیق کاروں سے اچھا تخلیق کار ہے۔‘‘ ﴿ الَّذِي أَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ ۖ وَبَدَأَ خَلْقَ الْإِنسَانِ مِن طِينٍ ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِن سُلَالَةٍ مِّن مَّاءٍ مَّهِينٍ ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ ﴾ (السجدۃ : 32؍7،9) ’’جس نے ہر چیز بہترین طریقے سے پیدا کی اور اس نے انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی پھر اس کی نسل ایک خلاصے یعنی ایک حقیر پانی سے چلائی، پھر سے نک سک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونکی اور اس نے تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنائے مگر تم بہت کم شکر گزار ہو۔‘‘ انسان کی تمام تخلیق اچھی ہے اور انسان بہترین مخلوق، بلکہ تمام مخلوقات میں علی الاطلاق بہترین ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ ﴾ (التین : 95؍4)’’ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ہے‘‘ اس لئے انسان کے خواص تمام مخلوق میں سب سے افضل اور سب سے کامل ہیں۔