قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ
یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی (١)
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے مومن بندوں کی تعریف و تعظیم اور ان کی فلاح و سعادت کا ذکر ہے، نیز اس امر کا بیان ہے کہ وہ فلاح و سعادت کیسے حاصل کرسکتے ہیں اور اس ضمن میں اہل ایمان کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ اپنے آپ کو ان مذکورہ صفات سے متصف کریں۔ پس بندہ مومن ان آیات کی میزان پر اپنے آپ کا وزن کرے، اور یہ معلوم کرے کہ اس کے پاس اور دوسروں کے پاس قلت و کثرت یا اضافے اور کمی کے اعتبار سے کتنا ایمان ہے۔ پس فرمایا ﴿ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴾ یعنی اہل ایمان کامیابی اور سعادت سے بہرہ مند ہوئے اور انہوں نے ہر وہ چیز حاصل کرلی جس کا حصول اہل ایمان کا مقصود و مطلوب ہے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور انہوں نے انبیاء و مرسلین کی تصدیق کی ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ ﴾ دلالت کرتا ہے کہ مملوکہ لونڈی کی حلت کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ تمام کی تمام صرف اسی کی ملکیت میں ہو۔ اگر وہ صرف اس کے کچھ حصے کا مالک ہے تو یہ لونڈی اس کے لئے حلال نہیں کیونکہ وہ کامل طور پر اس کا مالک نہیں کیونکہ وہ اس کی اور کسی دوسرے شخص کی مشترکہ ملکیت ہے۔ پس جس طرح یہ جائز نہیں کہ کسی آزاد عورت کے دو شوہر ہوں، اسی طرح یہ بھی جائز نہیں کہ کسی لونڈی کی ملکیت میں دو مالکوں کا اشتراک ہو ) اور وہ اس سے مجامعت کرتے ہوں(