سورة الحج - آیت 65

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ وَالْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَن تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لئے مسخر کردی ہیں (١) اور اس کے فرمان سے پانی میں چلتی ہوئی کشتیاں بھی۔ وہی آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر اس کی اجازت کے بغیر گر نہ پڑے (٢) بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر شفقت و نرمی کرنے والا اور مہربان ہے (٣)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

کیا تم نے اپنی آنکھ اور دل سے اپنے رب کی بے پایاں نعمت اور بے حد احسانات کو نہیں دیکھا؟ ﴿ أَنَّ اللّٰـهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے حیوانات نباتات اور جمادات کو تمہارے لئے مسخر کردیا ہے۔ روئے زمین کی تمام موجودات کو اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کے لئے مسخر کردیا ہے، چنانچہ زمین کے تمام حیوانات کو انسان کی سواری، نقل و حمل، کام کاج، کھانے اور مختلف انواع کے استفادے کے لئے مسخر کردیا اور اس کے تمام درختوں اور پھلوں کو بھی مسخر کردیا تاکہ وہ ان سے خوراک حاصل کرسکے اور اللہ تعالیٰ نے انسان کو درخت لگانے زمین سے غلہ حاصل کرنے اور معدنیات نکالنے کی طاقت عطا کی تاکہ وہ ان سے استفادہ کرے۔ ﴿ وَالْفُلْكَ ﴾ یعنی تمہارے لئے کشتیوں کو مسخر کردیا ﴿ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ ﴾ وہ سمندروں میں تمہیں اور تمہارے تجارتی سامان کو اٹھائے پھرتی ہیں اور تمہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتی ہیں، نیز تم سمندر سے موتی نکالتے ہو جنہیں تم زیور کے طور پر پہنچتے ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تم پر رحمت ہے کہ ﴿ وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَن تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ ﴾ ” اس نے آسمان کو زمین پر گرنے سے تھام رکھا ہے۔“ اگر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی قدرت نہ ہوتی تو آسمان زمین پر گر پڑتا اور زمین پر موجود ہر چیز کو تلف اور ہر انسان کو ہلاک کردیتا۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا ﴾ (فاطر : 35 ؍ 41) ” بے شک اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو تھام رکھا ہے اگر وہ دونوں ٹل (ڈول) جائیں تو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور ان کو تھامنے والا نہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ بہت حلیم اور بخش دینے والا ہے۔ “ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾ اللہ تعالیٰ ان پر ان کے والدین سے اور خود ان سے زیادہ مہربان ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ ان کے لئے بھلائی چاہتا ہے اور وہ خود اپنے لئے برائی اور ضرر چاہتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ اس نے ان تمام اشیاء کو ان کے لئے مسخر کردیا ہے۔