سورة الحج - آیت 8

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن دلیل کے جھگڑتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ جھگڑا جس کا ذکر آیت نمبر ٣ اور ٤ میں بھی گزر چکا ہے سرکش شیطان کے مقلد کا جھگڑا ہے اور اسی کی خاطر ہے جو لوگوں کو بدعات کی طرف دعوت دیتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا : ﴿ يُجَادِلُ فِي اللّٰـهِ ﴾ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء و رسل اور ان کے متبعین کے ساتھ باطل دلائل سے جھگڑتا ہے تاکہ حق کو نیچا دکھائے ﴿بِغَيْرِ عِلْمٍ ﴾ بغیر کسی صحیح علم کے ﴿وَلَا هُدًى﴾ وہ اپنے جھگڑے میں کسی ایسے شخص کی اتباع نہیں کرتا جو اس کی راہنمائی کرے، نہ عقل کے پیچھے لگتا ہے جو اس کو راہ راست پر رکھے اور نہ کسی مقتدا کی اقتداء کرتا ہے جو خود ہدایت یافتہ ہو۔ ﴿وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ﴾ ” اور نہ کسی روشن اور واضح کتاب کی پیروی کرتا ہے۔“ لہٰذا اس کے پاس کوئی عقلی دلیل ہے نہ نقلی دلیل، یہ محض شبہات ہیں جو شیطان اس کی طرف القاء کرتا ہے۔ ﴿وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ﴾ (الانعام :6 ؍121) ” اور شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں القاء کرتے ہیں تاکہ وہ تمہارے ساتھ جھگڑا کریں۔ “