سورة الأنبياء - آیت 40

بَلْ تَأْتِيهِم بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ رَدَّهَا وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

(ہاں ہاں!) وعدے کی گھڑی ان کے پاس اچانک آجائے گی اور انھیں ہکا بکا کر دے گی (١) پھر نہ تو یہ لوگ اسے ٹال سکیں گے اور نہ ذرا سی بھی مہلت دیئے (٢) جائیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ بَلْ تَأْتِيهِم﴾ ” بلکہ آجائے گی ان کے پاس۔“ یعنی آگ ﴿ بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ﴾ ” اچانک، پس وہ ان کو مبہوت کر دے گی۔“ یعنی ناگہاں ان پر ٹوٹ پڑے گی، گھبراہٹ، دہشت اور عظیم خوف انہیں ہکا بکا کردیں گے۔ ﴿فَلَا يَسْتَطِيعُونَ رَدَّهَا﴾ ” پس وہ اس کو لوٹانے کی طاقت نہیں رکھیں گے۔“ کیوں کہ وہ ایسا کرنے سے عاجز اور بہت کمزور ہوں گے۔ ﴿ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ﴾ یعنی ان کو مہلت دے کر ان پر سے عذاب موخر نہیں کیا جائے گا۔ اگر انہیں اپنی اس حالت اور انجام کا علم ہوتا تو کبھی عذاب کے لئے جلدی نہ مچاتے بلکہ عذاب سے بہت زیادہ ڈرتے۔ مگر جب یہ علم ان کے پاس نہ رہا تو انہوں نے اس قسم کی باتیں کیں۔