سورة طه - آیت 116

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے کیا۔ اس نے صاف انکار کردیا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی جب اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے آدم علیہ السلام کی تخلیق کو مکمل کیا انہیں اشیاء کے نام سکھائے انہیں فضیلت اور تکریم بخشی اور ان کے اکرام و تعظیم اور ان کی جلالت شان کو تسلیم کروانے کے لئے فرشتوں کو سجدہ کرنے کا حکم دیا اور فرشتے اس حکم کو مانتے ہوئے فوراً سجدہ ریز ہوگئے۔ ان فرشتوں کے اندر ابلیس بھی تھا اس نے تکبر کی وجہ سے اپنے رب کے حکم کو ماننے سے انکار کردیا اور آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کیا۔ اس نے کہا : ﴿قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ﴾ (الاعراف : 7؍12) ” مَیں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے۔‘‘ تب آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کے ساتھ حد کو پہنچی ہوئی اس کی عداوت ظاہر ہوئی۔ چونکہ شیطان اللہ تعالیٰ کا دشمن ہے اور اس کا وہ حسد بھی ظاہر ہوگیا جو اس عداوت کا سبب تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کو اس سے چوکنا رہنے کا حکم دیا۔