فَأَجْمِعُوا كَيْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوا صَفًّا ۚ وَقَدْ أَفْلَحَ الْيَوْمَ مَنِ اسْتَعْلَىٰ
تو تم بھی اپنا کوئی داؤ اٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کرکے آؤ، جو آج غالب آگیا وہی بازی لے گیا۔
اس لئے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا : ﴿فَأَجْمِعُوا كَيْدَكُمْ﴾ ” پس تم اپنا داؤ اکٹھا کرو۔“ یعنی اپنی رائے اور بات پر متفق ہو کر، ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے یکبارگی موسیٰ پر غلبہ حاصل کرلو ﴿ثُمَّ ائْتُوا صَفًّا﴾ ” پھر آؤ تم صف بندی کر کے۔“ تاکہ تم بہتر طریقے سے اپنا کام کرسکو اور دلوں میں تمہاری ہیبت بٹھ جائے اور تاکہ تم میں سے کوئی اس کام کو نہ چھوڑے جس کی وہ قدرت رکھتا ہے اور یاد رکھو ! جو آج کامیاب ہو کر اپنے مدمقابل پر غالب آگیا وہی فوز و فلاح کے مقام پر فائز ہے آج کی کامیابی پر مستقبل کی تمام کامیابیوں کا دار و مدار ہے۔ وہ اپنے باطل میں کتنے سخت تھے، حق کے خلاف سازشوں میں انہوں نے ہر قسم کا سبب اور وسیلہ استعمال کیا مگر اللہ تعالیٰ اپنی روشنی کو مکمل اور حق کو باطل پر غالب کر کے رہنے والا ہے۔ پس جب ان کی سازش مکمل ہوگئی اور ان کا قصد منحصر ہوگیا اور عمل کے سوا کچھ باقی نہ رہا۔