كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُولِي النُّهَىٰ
تم خود کھاؤ اور اپنے چوپاؤں کو بھی چراؤ (١) کچھ شک نہیں کہ اس میں عقلمندوں کے لئے (٢) بہت سی نشانیاں ہیں۔
اس لئے فرمایا : ﴿كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ ﴾ ” تم کھاؤ اور اپنے چو پاؤں کو چراؤ۔“ اللہ تعالیٰ نے احسان کے طور پر اس آیت کریمہ کو بیان فرمایا ہے تاکہ یہ اس بات کی دلیل ہو کہ تمام نباتات مباح ہیں اور ان میں سے کوئی چیز حرام نہیں سوائے ضرر رساں نباتات کے، مثلاً زہر وغیرہ ﴿إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُولِي النُّهَىٰ﴾ یعنی اس میں پختہ عقل اور فکر راست رکھنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم، اس کے احسان، اس کی رحمت، اس کے بے پایاں جو دوسخا اور اس کی عنایات کامل کی نشانیاں ہیں اور یہ اس حقیقت پر دلیل ہیں کہ وہی رب معبود اور وہی مالک مسجود ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔ حمد، مدح اور ثنا کا اس ہستی کے سوا کوئی مستحق نہیں جس نے یہ تمام نعمتیں عطا کی ہیں، نیز یہ اس امر پر بھی دلیل ہیں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ پس اس نے جس طرح زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندہ کیا اسی طرح وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے گا۔