سورة طه - آیت 53

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر موسیٰ نے اللہ تعالیٰ کی بہت سی نعمتوں اور احاسنات کا ذکر کر کے اس دلیل قاطع کو ان پر لازم کردیا، چنانچہ فرمایا : ﴿الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا﴾ یعنی اس نے زمین کو تمہارے لئے بچھونا بنایا، تم اس سے سکون و قرار حاصل کرتے ہو، اس پر عمارتیں تعمیر کرتے ہو، باغات لگاتے ہو، زراعت کے لئے اس میں ہل چلاتے ہو اور ان تمام کاموں کے لئے زمین کو تمہارے لئے مسخر کردیا ہے اور وہ تمہارے لئے تمہارے فوائد اور مصالح فراہم کرنے سے انکار نہیں کرتی ﴿وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا ﴾ یعنی ایک جگہ سے دوسری جگہ، ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچانے کے لئے تمہارے لئے زمین میں راستے بنائے یہاں تک کہ انسان تمام روئے زمین پر ہر جگہ آسانی سے پہنچنے پر قادر ہیں اور وہ اپنے گھروں میں قیام پذیر رہ کر جو فائدہ اٹھاتے ہیں اس کی نسبت اپنے سفروں میں زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ﴿وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّىٰ﴾ ” یعنی اللہ تعالیٰ نے بارش برسائی ﴿فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا﴾ (البقرۃ:2؍164)’’اور اس بارش سے زمین کے مردہ ہوجانے کے بعد اس کو زندہ کیا۔“ پھر اس بارش کے ذریعے سے مختلف انواع، مختلف اشکال اور مختلف احوال کے مطابق نباتات کی بہت سی اصناف پیدا کیں، پھر اس نباتات سے ہمارے لئے اور ہمارے مویشیوں کے لیے رزق فراہم کیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو روئے زمین کے تمام انسان اور حیوان ہلاک ہوجاتے۔