تَنزِيلًا مِّمَّنْ خَلَقَ الْأَرْضَ وَالسَّمَاوَاتِ الْعُلَى
اس کا اتارنا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمان کو پیدا کیا ہے۔
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس قرآن عظیم کی جلالت شان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ خلاق ارض و سماء کی طرف سے نازل کردہ کتاب ہے جو تمام کائنات کی تدبیر کرتا ہے۔۔۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب کو حد درجہ اطاعت اور محبت و تسلیم کے ساتھ قبول کرو اور انتہائی حد تک اس کی تعظیم کرو۔ اللہ تعالیٰ نے بہت دفعہ ( خَلق ) اور ( اَمر) کو مقرون (ساتھ ساتھ) بیان کیا ہے جیسا کہ اس آیت کریمہ میں بھی ہے اور جيسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں ہے : ﴿ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ﴾ (الاعراف :7؍54) ” آگاہ رہو کہ تخلیق بھی اسی کی اور حکم بھی اسی کا ہے۔“ جیسا کہ فرمایا : ﴿اللّٰـهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ ﴾(الطلاق:65؍12) ” اللہ ہی تو ہے جس نے ساتوں آسمان پیدا کئے اور ویسی ہی (سات)زمینیں، ان میں امر الٰہی نازل ہوتا ہے۔“ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق کائنات، حکم دینے والا اور روکنے والا ہے۔ پس جس طرح اس کے سوا کوئی خالق نہیں، اسی طرح مخلوق پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی لازم کرنے والا نہیں۔ ان کے خالق کے سوا کوئی حکم دے سکتا ہے نہ روک سکتا ہے۔