سورة مريم - آیت 96

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

بیشک جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے شائستہ اعمال کیے ہیں ان کے لئے اللہ رحمٰن محبت پیدا کر دے گا (١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے ان بندوں پر انعام ہے جنہوں نے ایمان و عمل صالح کو جمع کیا۔۔۔ کہ وہ ان کے لئے اپنے اولیاء اور زمین و آسمان کے رہنے والوں کے دلوں میں محبت اور مودت ڈال دیتا ہے۔ جب ان کے بارے میں دلوں میں محبت ہوجاتی ہے تو ان کے اکثر معاملات ان کے لئے آسان ہوجاتے ہیں اور ان کو بھلائی، دعائیں، راہنمائی اور امامت حاصل ہوجاتی ہے اس لئے ایک صحیح حدیث میں وارد ہے ” جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل کو پکار کر کہتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت کر، پھر جبرئیل آسمان والوں کو پکار کر کہتا ہے کہ اللہ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے، اس لئے تم بھی اسے محبوب رکھو، آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر زمین والوں میں اسے قبولیت عطا کی جاتی ہے“ [ صحیح البخاری، الادب، باب المقۃ من الله تعالیٰ، ح :6.30 و صحیح مسلم، البرو الصلۃ باب اذا احب اللّٰہ عبدا۔۔۔، ح :2637] اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے زمین و سامان کے رہنے والوں کے دلوں میں محبت اس لئے پیدا کی کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء اور محبوب لوگوں کے نزدیک ان کو محبوب بنا دیا۔