سورة مريم - آیت 62

لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا ۖ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ لوگ وہاں کوئی لغو بات نہ سنیں گے صرف سلام ہی سلام سنیں (١) گے، ان کے لئے وہاں صبح شام ان کا رزق ہوگا (٢)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا ﴾ یعنی وہ جنت میں کوئی ایسی لغو بات نہیں سنیں گے جس کا کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی کوئی ایسی بات سنیں گے جس کا سننا گناہ ہو، لہٰذا وہ جنت میں کوئی سب وشتم، کوئی عیب جوئی اور نہ کوئی ایسی بات سنیں گے جس کے سننے سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا ارتکاب ہوتا ہو اور نہ ہی تکدر پر مبنی کوئی بات ﴿ إِلَّا سَلَامًا﴾ یعنی وہ صرف ایسی باتیں سنیں گے جو ہر عیب سے پاک ہوں گی۔ یعنی ذکر الٰہی، سلام، پر سرور باتیں، بشارت، دوستوں کے درمیان خوبصورت اور اچھی اچھی باتیں، رحمٰن کا خطاب، حوروں، فرشتوں اور غلمان کی دل ربا آوازیں، طرب انگیز نغمات اور نرم الفاظ سننے کو ملیں گے کیونکہ یہ سلامتی کا گھر ہے جہاں ہر لحاظ سے کامل سلامتی کے سوا کچھ نہیں۔ ﴿وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا﴾ ” اور ان کے لئے ان کا رزق ہوگا اس میں“ یعنی ماکولات و مشروبات اور مختلف انواع کی لذات جب بھی وہ طلب کریں گے اور جب بھی رغبت کریں گے ہمیشہ موجود پائیں گے۔ ان کی تکمیل، ان کی لذت اور ان کا حسن یہ ہے کہ یہ معلوم اوقات میں ہوں گی ﴿بُكْرَةً وَعَشِيًّا ﴾ ” صبح اور شام“ تاکہ ان چیزوں کا وقوع با عظمت اور ان کا فائدہ کامل ہو۔