قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا
اس نے جواب دیا کہ اے ابراہیم! کیا تو ہمارے معبودوں سے روگردانی کر رہا ہے۔ سن اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھروں سے مار ڈالوں گا، جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ رہ (١)۔
مگر یہ دعوت اس بدبخت کے کسی کام نہ آئی۔ اس نے ایک جاہل کی مانند جواب دیا : ﴿أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْرَاهِيمُ﴾ ” اے ابراہیم ! کیا تو میرے معبودوں سے اعراض کرتا ہے؟“ اس نے اپنے معبودوں پر فخر کا اظہار کیا جو پتھر کے بنے ہوئے بت تھے۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان معبودوں سے روگردانی کرنے پر ملامت کرنے لگا، یہ اس کی بہت بڑی جہالت اور بہت بڑا کفر تھا، وہ بتوں کی عبادت پر مدح چاہتا تھا اور اس عبادت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا تھا۔ ﴿لَئِن لَّمْ تَنتَهِ﴾ یعنی اگر تو میرے معبودوں کو سب وشتم کرنے اور مجھے اللہ کی عبادت کی طرف دعوت دینے سے باز نہ آیا ﴿ لَأَرْجُمَنَّكَ﴾ یعنی میں تجھے پتھر مار مار کر قتل کر دوں گا ﴿وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا﴾ ” اور چھوڑ دے مجھ کو ایک مدت تک“ یعنی طویل زمانے تک میرے ساتھ بات نہ کر۔