سورة مريم - آیت 30

قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بچہ بول اٹھا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی اور مجھے اپنا پیغمبر بنایا (١) ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام، پنگوڑے میں سے بولے : ﴿إِنِّي عَبْدُ اللّٰـهِ ﴾ ” بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں“ آپ علیہ السلام نے ان کو اپنے وصف عبودیت سے آگاہ فرمایا اور ان پر واضح کیا کہ وہ کسی ایسی صفت کے حامل نہیں جو انہیں الوہیت یا اللہ کا بیٹا ہونے کا مستحق بنا دے۔ اللہ تعالیٰ ان عیسائیوں کے قول سے بالا و برتر ہے۔ جو حضرت مسیح علیہ السلام کے قول : ﴿إِنِّي عَبْدُ اللّٰـهِ ﴾ ” بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں‘‘ کی صریحاً مخالفت کرتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ آپ علیہ السلام کی موافقت کرتے ہیں۔ ﴿آتَانِيَ الْكِتَابَ﴾ ” دی اس نے مجھے کتاب“ یعنی اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کردیا ہے کہ وہ مجھے کتاب عطا کرے گا ﴿وَجَعَلَنِي نَبِيًّا﴾ ” اور اس نے مجھے نبی بنایا ہے“ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آگاہ فرمایا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو کتاب کی تعلیم دی اور انہیں جملہ انبیاء میں شامل کیا اور یہ ان کا کمال نفس ہے۔