يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا
اے یحیٰی! میری کتاب (١) کو مضبوطی سے تھام لے اور ہم نے اسے لڑکپن ہی سے دانائی عطا فرما دی (٢)
گزشتہ کلام، حضرت یحییٰ علیہ السلام کی ولادت، ان کے شباب اور ان کی تربیت پر دلالت کرتا ہے۔ جب حضرت یحییٰ علیہ السلام اس عمر کو پہنچ گئے جس عمر میں خطاب سمجھ میں آجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا کہ وہ قوت یعنی کوشش اور اجتہاد کے ساتھ کتاب اللہ کو پکڑے رکھیں یعنی اس کے الفاظ کی حفاظت، اس کے معانی کے فہم اور اس کے اوامرونواہی پر عمل میں پوری کوشش اور اجتہاد سے کام لیں۔۔۔. یہ ہے کتاب اللہ کو کامل طور پر پکڑنا۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کی، انہوں نے کتاب اللہ کی طرف توجہ کی، اسے حفظ کیا اور اس کا فہم حاصل کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسی ذہانت و فطانت عطا کی جو کسی اور میں نہ تھی اس لئے فرمایا : ﴿وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا﴾ ہم نے اسے بچپن ہی سے احکام الٰہی اور ان کی حکمتوں کی معرفت سے نوازا۔