سورة مريم - آیت 3
إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
جبکہ اس نے اپنے رب سے چپکے چپکے دعا کی تھی (١)
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
جب انہوں نے اپنے آپ کو کمزور ہوتے ہوئے دیکھا تو انہیں اس بات کا خدشہ لاحق ہوا کہ وہ اس حال میں وفات پا جائیں گے کہ بندوں کو ان کے رب کی طرف دعوت دینے اور ان کے ساتھ خیر خواہی کرنے میں ان کی نیابت کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔۔۔. تو انہوں نے اپنے رب کے پاس اپنی ظاہری اور باطنی کمزوری کا شکوہ کیا اور اسے چپکے چپکے پکارا تاکہ یہ دعا اخلاص کے لحاظ سے اکمل و افضل ہو۔